تحریک منہاج القرآن کی طرف سے 'آج' ٹی وی کردار کشی مہم کی مذمت

تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا ہے کہ تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کی مذہبی اور سیاسی تاریخ میں کبھی بھی جلاؤ گھیراؤ اور تشدد کا راستہ نہیں اپنایا گیا۔ ہم نے جلاؤ گھیراؤ اور تشدد کی ہمیشہ سختی سے مذمت کی ہے۔ تحریک منہاج القرآن ہمیشہ آزادی صحافت کی علمبردار رہی ہے اور ہم نے کبھی بھی اس پر قدغن لگا کر یا غیراخلاقی انداز اختیار کر کے اپنا موقف منوانے کی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ "آج" ٹی وی کی طرف سے تحریک منہاج القرآن پر گھیراؤ کرنے کا الزام لگانا انتہائی غیرمناسب عمل ہے، جس کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں۔ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ حقیقت حال یہ ہے کہ 6 نومبر بروز جمعرات رات 11 بجے"آج" ٹی وی کے پروگرام "بولتا پاکستان" میں محترم نصرت جاوید اور محترم مشتاق منہاس نے تحریک منہاج القرآن کے بانی و سر پرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے حوالے سے انتہائی نازیبا، لغو اور بے ہودہ الفاظ استعمال کئے۔ اس پروگرام کو 7 نومبر صبح 7 بجے اور دوپہر 2 بجے دوبارہ نشر کیا گیا، بیرون ملک بھی دیگر ٹی وی چینلز پر اسے Repeat کیا گیا، جس کے باعث دنیا بھر میں کروڑوں مسلمانوں اور تحریک منہاج القرآن کے وابستگان کے جذبات مجروح ہوئے۔ "آج" ٹی وی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور انتظامیہ کو تحریری مراسلہ بذریعہ فیکس بھیجا گیا تاکہ وہ اس زیادتی پر نوٹس لیں اور معاملے کو احسن طریقے سے حل کر لیا جائے۔ مزید برآں تحریک منہا ج القرآن کے مرکزی قائدین نے بذریعہ ٹیلی فون بھی آج ٹی وی کے مالکان اور انتظامیہ سے مسلسل رابطہ کیا مگر ان کی طرف سے نہ فون اٹینڈ کئے گئے اور نہ ہی جوابی رابطہ کیا گیا۔ اس کے بعد تحریک منہاج القرآن کے مرکزی عہدیدار سردار منصور احمد خان آج ٹی وی اسلام آباد کے دفتر گئے تاکہ اس معاملے پر بات چیت کی جائے مگر آج ٹی وی کی انتظامیہ نے ان سے ملاقات نہیں کی۔ دریں اثناء ہم نے پورے پاکستان میں کار کنوں کو پرامن رہنے اور احتجاجی راستہ اختیا ر نہ کرنے کی تلقین کی، مگر چند نوجوان اپنے طور پر پرامن احتجاج کیلئے"آج" ٹی وی کے باہر جمع ہوئے۔ 40 منٹ کی"آج" ٹی وی کی کوریج اس بات کی شاہد ہے کہ وہ انتہائی پرامن تھے۔ اگرچہ تحریک منہاج القرآن اس پرامن احتجاج سے بھی لاتعلقی کا اعلان کرتی ہے کیونکہ اس کی کال نہیں دی گئی تھی۔ ذاتی حیثیت میں پہنچنے والے چند نوجوانوں کے پرامن احتجاج کو جلاؤ گھیراؤ اور دہشت گردی سے تعبیر کیا گیا اور اس کو تحریک منہاج القرآن کے ساتھ منسوب کیا گیا۔ "آج" ٹی وی کا یہ طرز عمل انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ تحریک منہا ج القرآن کے جملہ قائدین کے فون نمبرز "آج" ٹی وی کی انتظامیہ کے پاس ہونے کے باوجود مؤقف لینے کے لئے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور یکطرفہ طور پر چند نوجوانوں کی طرف سے انتہائی پرامن احتجاج کو منہاج القرآن کے ساتھ منسوب کر کے اسے گھیراؤ، جلاؤ اور دہشت گردی کا نام دیا گیا، جو صحافتی اخلاقیات کے منافی ہے۔ مزید برآں رہی سہی کسر "بولتا پاکستان" کے 7 نومبر کے پروگرام میں پوری کر دی گئی اور صحافتی بددیانتی کی انتہا کر دی گئی اور پورے پروگرام میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے بارے نازیبا، گھٹیا اور اخلاق سے گرے ہوئے الفاظ استعمال کئے گئے۔

ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ ایسا شخص جس نے پوری زندگی اسلام اور امت مسلمہ کی خدمت کیلئے وقف کر رکھی ہو، جس نے پاکستان بھر میں ہزاروں تعلیمی اداروں کے ذریعے تعلیم و شعور کا عظیم مشن شروع کر رکھا ہو، دنیا بھر میں سینکڑوں اسلامک سینٹرز دین مبین کی خدمت کا فریضہ انجام دے رہے ہوں اور جہاں سے ہدایت لے کر لاکھوں نوجوان اسلام کے پرامن اور محبت بھرے پیغام کو عام کرنے کے لئے سفیر امن بن چکے ہوں، پوری دنیا میں جس شخص کو بین المذاہب رواداری، بھائی چارے اور امن کے سفیر کے طور پر جانا جاتا ہو اور جس شخص کی چند سالوں کی مساعی جمیلہ کے نتیجے میں دنیا کی سب سے بڑی ایسی تحریک وجود میں آچکی ہو جو امن، محبت، بھائی چار ے، سلامتی اور رواداری کی امین ہو، ایسے شخص اور اس کی تحریک کے خلاف مذموم الفاظ کے ساتھ کردار کشی کی مہم کا چلایا جانا اور دہشت گردوں کے ساتھ منسلک کرنا انتہائی قابل افسوس امر ہے۔ ایسے افسوس ناک رویئے کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تحریک منہاج القرآن و پاکستان عوامی تحریک کی جملہ تنظیمات، کارکنان اور وابستگان کو سختی سے تنبیہ کی ہے کہ ایسا اقدام ان کو مشتعل کرنے کی سوچی سمجھی سازش ہے، اس لیے وہ قطعی طور پر مشتعل نہ ہوں اور اپنے قائد کے امن، بقائے باہمی، رواداری اور محبت کے اصولوں کا دامن تھام کر پرامن رہیں۔ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ ہم صحافتی تنظیموں، سیاسی جماعتوں، پاکستان بھر کے Press Clubs کے جملہ صحافیوں اور ارباب اختیار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملکی امن و امان کو خراب کرنے کی اس گھناؤنی سازش کا سخت نوٹس لیا جائے اور یہ ادارے اپنے اپنے ضابطہ اخلاق اور قواعد و ضوابط کے مطابق ہر ممکن طور پر کردار کشی کی مذموم مہم کا سخت نوٹس لیں۔

تبصرہ