قائد کے نام

ہزار زندگیاں تجھ پر میں وار دوں قائد
کئی زمانوں کو اب بھی تیری ضرورت ہے
شراب خانے میں تجھ سا نہیں کوئی ساقی
تمام رندوں کو اب بھی تیری ضرورت ہے
ہیں کھلتی نوک سخن سے تیری سبھی گرہیں
کہ الجھے ذہنوں کو اب بھی تیری ضرورت ہے
بٹی ہوئی ہے فرقوں میں امت مسلمہ
بھٹکنے والوں کو اب بھی تیری ضرورت ہے
میں مانگوں عمر خضر تیرے لئے مرے قائد
شب و روز تیرے لئے عمر خضر مانگوں
کہ میری نسلوں کو اب بھی تیری ضرورت ہے

(ثوبیہ قادری۔ وزیرآباد)

تبصرہ